قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ)

حکم : صحيح دون قوله فوضعت م دون العلو والهبوط فهو حديث آخر صحيح 

2599. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَلِيًّا الْأَزَدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بِعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ, كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: >سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْبُعْدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، وَالْمَالِ، وَإِذَا رَجَعَ، قَالَهُنَّ، وَزَادَ فِيهِنَّ: آيِبُونَ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ<. وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجُيُوشُهُ إِذَا عَلَوُا الثَّنَايَا كَبَّرُوا، وَإِذَا هَبَطُوا سَبَّحُوا، فَوُضِعَتِ الصَّلَاةُ عَلَى ذَلِكَ.

مترجم:

2599.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے جناب علی الازدی کو سفر کے آداب میں یہ سکھایا کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر کی غرض سے اپنے اونٹ پر بیٹھ جاتے تو تین دفعہ کہتے «الله أكبر» پھر کہتے: «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْبُعْدَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، وَالْمَالِ» ” پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے تابع کیا ، ہم ( ازخود ) اس کو اپنا تابع نہ بنا سکتے تھے اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف ہی لوٹ جانے والے ہیں ۔ اے اﷲ ! میں تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور تقوی کا سوال کرتا ہوں اور ایسے عمل کی توفیق چاہتا ہوں جو تیرا پسندیدہ ہو ، اے اﷲ ! ہمارے لیے ہمارا یہ سفر آسان فر دے اور مسافت کو ہمارے لیے لپیٹ دے ، اے اﷲ ! سفر میں تو ہی رفیق اور اہل اور مال میں خلیفہ ہے ۔ “ اور جب واپس تشریف لاتے تو یہ کلمات پڑھتے اور ان میں یہ اضافہ کرتے: «آيِبُونَ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ» ”ہم واپس آنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد کرنے والے ہیں۔“ نبی کریم ﷺ اور آپ کے لشکری جب کسی گھاٹی پر چڑھتے تو «الله أكبر» اور اگر کسی پستی میں اترتے تو «سبحان الله» کہتے اور نماز بھی اسی قاعدے پر ہے (کہ اٹھتے بیٹھتے تکبیر کہی جاتی ہے)۔