تشریح:
1۔ احوال مصالح کے پیش نظر قیدی کو مارنا پیٹنا اور اس طرح سے حقائق اگلوانا ایک مطلب اور جائز امر ہے۔
2۔ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ بسا اوقات کچھ خبریں وقوع پزیر ہونے سے پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔ اور آپ ﷺ کو بزریعہ وحی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان امور کی اطلاع دی جاتی تھی۔ قرآن مقدس میں ہے۔ (وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ) (النجم:3۔4)
3۔ اس حدیث میں حربی کافروں کے مقتولوں کا عدم احترام بھی ثابت ہوتا ہے۔ واللہ اعلم