تشریح:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ (فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّىٰ تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا) (محمد ۔4) جب کافروں سے گھمسان کا رن پڑے۔ تو ان کی گردنوں پروار کرو۔ جب ان کوخوب کاٹ چکو تو اب خوب مظبوط باندھ کر قید کرلو۔ پھر اختیار ہے کہ خواہ احسان کر کے چھوڑدو یا فدیہ (عوض اور بدل) لے کر۔ یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے۔ فائدہ: یہ لوگ قریش کے پرجوش اور جنگ باز نوجوان تھے۔ جو اپنے بڑوں کی رائے کے برخلاف مسلمانوں کے ساتھ صلح کے حق میں نہ تھے۔ انہوں نے اپنے طور پر یہ خطرناک پروگرام بنایا جس اللہ تعالیٰ نے مٹی میں ملا دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فدیہ لئے بغیر بطور احسان کے ان کو رہا کردیا۔