قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي فِدَاءِ الْأَسِيرِ بِالْمَالِ)

حکم : حسن 

2692. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَكَّةَ فِي فِدَاءِ أَسْرَاهُمْ، بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَاءِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ، وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا، كَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ، أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَى أَبِي الْعَاصِ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً، وَقَالَ: >إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا؟<، فَقَالُوا: نَعَمْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ، أَوْ وَعَدَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ، وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: >كُونَا بِبَطْنِ يَأْجَجَ، حَتَّى تَمُرَّ بِكُمَا زَيْنَبُ، فَتَصْحَبَاهَا حَتَّى تَأْتِيَا بِهَا<.

مترجم:

2692.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو سیدہ زینب ؓ (نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی) نے (اپنے شوہر) ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا، اور وہ ہار پیش کیا جو ام المؤمنین سیدہ خدیجہ‬ ؓ ن‬ے ان کو ابوالعاص سے شادی کے وقت دیا تھا۔ اسے دیکھ کر رسول اللہ ﷺ پر شدید رقت طاری ہوئی اور فرمایا: ”اگر تم مناسب سمجھو تو اس کے قیدی کو اس کے لیے ویسے ہی رہا کر دو اور اس کا ہار اسے واپس کر دو۔“ صحابہ نے اسے بخوشی قبول کیا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ابوالعاص سے یہ عہد لیا کہ زینب ؓ کو آپ کی طرف بھیج دے گا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے سیدنا زید بن حارثہ ؓ اور ایک انصاری کو بھیجا اور انہیں کہا: ”تم وادی یاجج کے دامن میں رکنا حتیٰ کہ زینب تمہارے پاس آ جائے تو پھر اسے ساتھ لے کر آ جانا۔“