تشریح:
مذکورہ حدیث میں (إذا قفل) اور اگلی روایت میں (في الرحمة) (لوٹتے وقت) کے معنی یہ ہیں کہ جب لشکر ایک بار دشمن پر حملہ کر چکا ہوتا۔۔۔ بعد ازاں دوبارہ اس پر حملہ کرتا۔۔۔ اس کا مطلب امام خطابی کے نزدیک یہ ہے۔ کہ جب لشکر کسی علاقے میں جہاد کےلئے جاتا۔ تو اس میں سے کوئی ایک گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی محدود جنگ کےلئےجاتا تو نبی کریمﷺ اس گروہ میں شامل افراد کو چوتھا حصہ بطور نفل دیتے۔ جب کے بڑے لشکر کے لوگوں کواس کے تین چوتھائی میں حصہ دیتے۔ اور اگر واپسی میں اس طرح کا کوئی چھوٹا گروہ بڑے لشکر سے الگ ہوکر کسی جگہ کےلئے معرکہ آرائی کے لئے جاتا تو واپسی پر جب کہ گھر کا شوق دید بے قراری میں بدل چکا ہوتا۔ علاوہ ازیں دشمن بھی زیادہ چوکس اور مستعد ہوجاتا ہے۔ چونکہ زیادہ پرمشقت اور زیادہ صبرآزما ہوتا۔ تو نبی کریمﷺ اس گروہ کو تیسرا حصہ دیتے۔ واللہ اعلم۔ (خظابی۔ نیل الأوطار)