قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِيمَنْ قَالَ: الْخُمُسُ قَبْلَ النَّفْلِ)

حکم : صحیح 

2750. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيَّانِ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَهْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ مَكْحُولًا، يَقُولُ: كُنْتُ عَبْدًا -بِمِصْرَ- لِامْرَأَةٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ-، فَأَعْتَقَتْنِي، فَمَا خَرَجْتُ مِنْ مِصْرَ وَبِهَا عِلْمٌ، إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِجَازَ، فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ, فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْعِرَاقَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الشَّامَ فَغَرْبَلْتُهَا، كُلُّ ذَلِكَ أَسْأَلُ عَنِ النَّفَلِ، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي فِيهِ بِشَيْءٍ، حَتَّى لَقِيتُ شَيْخًا يُقَالُ لَهُ: زِيَادُ بْنُ جَارِيَةَ التَّمِيمِيُّ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتَ فِي النَّفَلِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ مَسْلَمَةَ الْفِهْرِيَّ، يَقُولُ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الرُّبُعَ فِي الْبَدْأَةِ، وَالثُّلُثَ فِي الرَّجْعَةِ

مترجم:

2750.

سیدنا مکحول (شامی ؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں مصر میں بنی ہذیل کی ایک عورت کا غلام تھا۔ اس نے مجھے آزاد کر دیا۔ پھر میں وہاں (مصر) سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کے علماء سے تمام کا تمام علم حاصل نہیں کر لیا۔ پھر میں حجاز آیا اور ہاں سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کا تمام علم جمع نہیں کر لیا۔ پھر عراق آیا اور وہاں سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنی دانست کے مطابق وہاں کا تمام علم جمع نہیں کر لیا۔ پھر میں شام آیا اور اس (کے علماء) کو خوب کریدا اور ہر ایک سے میں غنیمت میں نفل (اضافی انعام) کے متعلق سوال کرتا رہا تو مجھے کوئی نہ ملا جو مجھے اس بارے میں کچھ بتاتا۔ بالآخر میں ایک شیخ سے ملا جس کا نام زیاد بن جاریہ تمیمی تھا، میں نے اس سے پوچھا: کیا آپ نے نفل کے متعلق کچھ سنا ہے؟ اس نے کہا: ہاں! میں نے حبیب بن مسلمہ فہری ؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے، فرما رہے تھے: میں نبی کریم ﷺ کے ہاں حاضر تھا کہ آپ نے شروع جہاد میں چوتھا حصہ اور لوٹتے وقت (دوسری بار حملہ کرنے کی صورت میں) تیسرا حصہ بطور نفل (اضافی انعام) عنایت فرمایا تھا۔