قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْإِمَامِ يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ عَهْدٌ فَيَسِيرُ إِلَيْهِ)

حکم : صحیح 

2759. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ -رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ-، قَالَ: كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ، وَكَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ، حَتَّى إِذَا انْقَضَى الْعَهْدُ غَزَاهُمْ، فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ -أَوْ بِرْذَوْنٍ-، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَفَاءٌ لَا غَدَرَ، فَنَظَرُوا، فَإِذَا عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, يَقُولُ: >مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَلَا يَشُدُّ عُقْدَةً، وَلَا يَحُلُّهَا، حَتَّى يَنْقَضِيَ أَمَدُهَا، أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ<, فَرَجَعَ مُعَاوِيَةُ.

مترجم:

2759.

سیدنا سلیم بن عامر ؓ سے روایت ہے اور یہ قبیلہ حمیر سے تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان معاہدہ (صلح و امن) ہو چکا تھا اور (معاویہ ؓ ان ایام معاہدہ میں) ان کے علاقوں کی طرف کوچ کر رہے تھے تاکہ جونہی معاہدے کی مدت ختم ہو (اچانک) ان پر چڑھائی کر دیں، تو عربی گھوڑے یا ترکی گھوڑے پر سوار ایک شخص ان کی طرف آیا۔ ”وہ «الله اكبر، الله اكبر» وفاداری ہو، غدر نہیں، پکارتا آ رہا تھا۔ لوگوں نے دیکھا تو وہ صحابی رسول سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ تھے۔ معاویہ ؓ نہ انہیں بلوایا اور پوچھا، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس کا دوسری قوم سے کوئی معاہدہ ہو تو وہ اس وقت تک کوئی نیا معاہدہ نہ کرے اور نہ اسے ختم کرے جب تک کہ پہلے معاہدے کی مدت باقی ہو یا برابری کی سطح پر اسے توڑنے کا اعلان کر دے۔“ چنانچہ معاویہ ؓ لوٹ آئے۔