تشریح:
1۔ اس حدیث سے(عتیرة) کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ جب کہ آگے حدیث (2831) سے اس کے جواز کی نفی ہوتی ہے۔ اور یہی بات راحج ہے۔
2۔ اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔ لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب واستنان معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے محدثین نے ان سارے دلائل کوسامنے رکھتے ہوئے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔ کہ قربانی سنت موکدہ ہے۔ یعنی ایک اہم اور موکد حکم ہے۔ لیکن فرض نہیں۔ تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت موکد ہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔