قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابٌ فِي الْوَلَاءِ)

حکم : حسن 

2917. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ غِلْمَةٍ فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ مَالًا لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوْ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ قَالَ فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَرَجُلٍ آخَرَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَعِيلَ أَوْ إِلَى إِسْمَعِيلَ بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ فَقَالَ هَذَا مِنْ الْقَضَاءِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ قَالَ فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ

مترجم:

2917.

جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، تو اس سے ان کے تین لڑکے پیدا ہوئے، پھر ان کی ماں فوت ہو گئی تو وہ بچے اپنی ماں کے گھروں اور غلاموں کے ولاء کے وارث ہوئے۔ سیدنا عمرو بن العاص ؓ ان بچوں کے عصبہ تھے۔ (یعنی وارث تھے) وہ انہیں شام لے گئے جو وہاں جا کر فوت ہو گئے۔ (یہ بچے طاعون عمواس میں فوت ہوئے تھے)۔ سیدنا عمرو بن العاص ؓ واپس آئے جبکہ اس عورت کا ایک غلام بھی وفات پا گیا اور مال چھوڑ گیا تھا۔ تو عورت کے بھائیوں نے سیدنا عمرو بن العاص ؓ سے (اپنی بہن کے ولاء کے سلسلے میں) جھگڑا کیا اور معاملہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے سامنے پیش کیا۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”بیٹے نے یا باپ نے جو بھی جمع کیا ہو وہ اس کے «عصبة» کا ہوتا ہے جو بھی ہوں۔“ چنانچہ انہوں نے (اس فیصلے کی) ایک تحریر لکھی جس میں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ ، زید بن ثابت ؓ اور ایک آدمی کی گواہی ثبت کی۔ پھر جب عبدالملک خلیفہ ہوئے تو عورت کے بھائیوں نے یہ مقدمہ ہشام بن اسمعیل یا اسمعیل بن ہشام کے سامنے پیش کیا۔ اس نے ان کو عبدالملک کے ہاں بھیج دیا۔ تو عبدالملک نے کہا: یہ وہی فیصلہ ہے جو میرا خیال ہے میں پہلے دیکھ چکا ہوں۔ چنانچہ اس نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کی تحریر کے مطابق ہمارے حق میں فیصلہ کر دیا اور اب تک ہم اسی میں ہیں۔