تشریح:
بعیت کوئی رسمی اور تبرکاتی عمل نہیں۔ بلکہ فریقین کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔ اس لئے انسان کو سوچ سمجھ کر بعیت کرنی چاہیے۔ وہ بعیت جہاد کی ہو یا ہجرت کی یا اعمال صالحہ پر پابندی کی تاہم تیسری قسم کی بعیت (اعمال صالحہ کی پابندی کی بعیت) کا رواج سلف (صحابہ وتابعین) کے عہد میں نہیں تھا۔ اس کا سلسلہ خیرالقرون کے بعد قائم ہوا۔