تشریح:
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں مجاہدین اور دیگر لوگوں کی جنھیں غنیمتوں میں سے حصہ ملا کرتا تھا۔ باقاعدہ فہرستیں اور درجہ بندی کی گئی تھی۔ تاکہ کوئی آدمی محروم نہ رہ جائے۔ اور ہر ایک کو اس کے مرتبے کے مطابق حصہ مل جائے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ فہرستیں بنا رہے تھے۔ (بذل المجهود) رسول اللہ ﷺ کےدور میں چونکہ تعاد اتنی زیادہ نہ تھی کے ان کا انتظام تحریری فہرستوں کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ اس لئے اس کام کی ضرورت نہیں سمجھی گئی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب تعداد زیادہ ہوگئی تو اس وقت بھی حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ باری باری بھیجتے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مجاہدین کی فہرستیں موجود تھیں۔ جن کی وجہ سے باری کا تعین ہوتا تھا۔