موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ الْأَمْوَالِ)
حکم : صحیح
2977 . حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ: وَفَاطِمَةُ -عَلَيْهَا السَّلَام- حِينَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَا نُورَثُ, مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، وَإِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ -يَعْنِي: مَالَ اللَّهِ -لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ
سنن ابو داؤد:
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: وہ خاص اموال جو رسول اللہ ﷺ اپنے لیے مخصوص کر لیا کرتے تھے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2977. عروہ بن زبیر نے خبر دی کہزوجہ نبی کریم ﷺ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے انہیں یہ حدیث بیان کی۔ اس روایت میں عروہ کہتے ہیں کہ ان دنوں (رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد) سیدہ فاطمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے اس صدقے کا مطالبہ کیا، جو آپ ﷺ مدینہ، فدک اور خیبر کے خمس کا بقیہ چھوڑ گئے تھے۔ سیدہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان تھا: ”ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ بھی چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور آل محمد ﷺ اسی مال میں سے کھائیں گے۔‘‘ یعنی اللہ کے مال میں سے اور انہیں حق نہیں کہ کھانے پینے کے اخراجات سے زیادہ لیں۔