تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے یہود کی ریشہ دوانیاں ظاہر اور ثابت ہونے کے بعد جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ فرمایا۔ کسی سزا کے اعلان سے پہلے انہیں اسلام لانے کی دعوت دی۔ پھر جلا وطنی کی سزا سے پہلےان کو بتا دیا گیا کہ وہ اپنی جایئدادیں وغیرہ فروخت کرلیں۔ عنقریب سزا نافذ ہوجائے گی۔ گویا آپ کی پوری کوشش تھی کہ یہودکی زیادتیوں کے باوجود مسلمانوں کی طرف سے ان پرکوئی زیادتی نہ ہو۔ اسلام قبول کر لینے میں ہی سلامتی ہے۔ یعنی اسلام قبول کرنے سے ٖغداری جیسے جرم کی پر بھی سزا ختم ہوجاتی ہے۔ اس دنیا میں جان ومال اورآبرو کی اور آخرت میں اللہ کی پکڑ اور عذاب جہنم سے سلامتی ہے۔
2۔ زمین اللہ کی ہے کا مفہوم یہ ہے کہ زمین اسی نے پیدا کی ہے۔ اس کا نافذ کرد ہ قانون فطرت نافذ ہے۔ اس کا حقیقی مالک وہی ہے اور اللہ کے رسولﷺ اللہ کی طرف سے خلیفہ ہیں۔ کہ اس میں اس کی شریعت نافذ کریں۔
3۔ شرعی حق کے نفاذ کی غرض سے کس کو اپنا مال فروخت کرنے پر آمادہ کرنا جائز اور اس کی خرید وفروخت صحیح ہے۔