تشریح:
1۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ مگر دیگر احادیث سے یہ بات ثابت ہے۔ کہ امیر المسلمین کی اجازت سے کافروں کی مسجد میں یا حرم مکہ یا مدینہ میں آجانا جائز ہے۔
2۔ جو شخص نماز کا اہتمام نہیں کرتا۔ اس کا کوئی دین نہیں۔ خواہ وہ کتنے ہی اخلاق وکردار کا مالک ہو۔ کیونکہ وہ اللہ سے بندگی کا تعلق نہیں رکھتا۔ جہاد اور صدقات اپنے وقت پر لاگو ہوتے ہیں۔ اور ان کا ابھی وقت نہ تھا۔ البتہ نماز ہر روز اور اپنے وقت پر فرض تھی۔ اس لئے اس میں چھوٹ دینا قبول نہیں فرمایا۔