قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ التَّيَمُّمِ)

حکم : صحیح 

320. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِأَوَّلَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمِنْ بِطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ زَادَ ابْنُ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَا يَعْتَبِرُ بِهَذَا النَّاسُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَذَكَرَ ضَرْبَتَيْنِ كَمَا ذَكَرَ يُونُسُ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ضَرْبَتَيْنِ و قَالَ مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَشَكَّ فِيهِ ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ أَبِيهِ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ اضْطَرَبَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ وَفِي سَمَاعِهِ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الضَّرْبَتَيْنِ إِلَّا مَنْ سَمَّيْتُ

مترجم:

320.

جناب عبیداللہ بن عبداللہ، سیدنا ابن عباس ؓ سے وہ عمار بن یاسر ؓ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام ”اولات الجیش“ میں آخر رات میں پڑاؤ ڈالا۔ سیدہ عائشہ ؓ آپ ﷺ کے ساتھ تھیں۔ تو ان کا ہار جو کہ ظفار کے گھونگوں کا تھا، ٹوٹ کر گر گیا۔ اس ہار کی تلاش نے لوگوں کو (آگے چلنے سے) روک لیا، حتیٰ کہ صبح روشن ہو گئی اور ان کے پاس پانی بھی نہ تھا، اس پر ابوبکر ؓ کو غصہ آ گیا اور کہا: تو نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور ان کے پاس پانی بھی نہیں ہے۔ تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر پاک مٹی سے طہارت کرنے کی رخصت نازل فرمائی۔ چنانچہ مسلمان رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اٹھے اور اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور اٹھا لیے، ہاتھوں میں کوئی مٹی نہ اٹھائی اور پھر انہیں اپنے چہروں اور بازؤوں پر کندھوں تک اور اندر کی طرف سے بغلوں تک پھیر لیا، ابن یحییٰ نے اپنی روایت میں مزید کہا کہ ابن شہاب نے اپنی حدیث میں کہا کہ مگر لوگ اس حدیث کا اعتبار نہیں کرتے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا ابن اسحٰق نے ایسے ہی روایت کیا ہے، اس میں سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور دو دفعہ ہاتھ مارنا بیان کیا، جیسے کہ یونس نے ذکر کیا ہے۔ اور اس روایت کو معمر نے زہری سے روایت کیا تو اس میں بھی ”دو دفعہ مارنا“ ہے۔ امام مالک کی سند یوں ہے «عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن أبيه عن عمار» اور ایسے ہی ابواویس نے زہری سے روایت کیا۔ اور ابن عیینہ کو اس سند میں شک ہوا تو ایک بار یوں بیان کی «عن عبيد الله عن أبيه» یا «عن عبيد الله عن ابن عباس» اور ایک بار «عن أبيه» کہا اور ایک بار «عن ابن عباس» کہا۔ ابن عیینہ کو اس میں زہری سے سماع میں اضطراب ہوا ہے مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی اس حدیث میں ”دو دفعہ ہاتھ مارنے“ کا ذکر نہیں کیا، سوائے ان کے جن کا میں نے نام لیا۔