تشریح:
علامہ منذر ی نے کہا ہےکہ حدیث عمار میں دوباتیں ہیں کہ صحابہ کا عمل تو رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی روشنی میں تھا یا ان کا اپنا اجتہاد تھا۔ اگر ان کا یہ فعل اپنے اجتہاد سے تھا تو نبی ﷺ کے فعل ان کے برخلاف ثابت ہوا ہےاور رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مقابلے میں کسی کا قول وفعل کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ حق ہی اس لائق ہوتا ہے کہ اس کی اتبا ع کی جائے۔ اگر بالفرض ان حضرات کا عمل رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے تحت تھا تو ثابت ہوتا ہے کہ اسے منسوخ کر دیا گیا ہے اور اس کے لیے ناسخ بھی۔ انہی حضرت عمار کی ایک اور حدیث ہے۔ الخ