قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ فِي الْمُزَارَعَةِ)

حکم : حسن 

3391. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ بِمَا عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزَّرْعِ وَمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِنْهَا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا أَنْ نُكْرِيَهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ

مترجم:

3391.

سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ نے بیان کیا کہ ہم اپنی زمینیں کرائے (بٹائی) پر دیا کرتے تھے اور ساتھ ہی یہ طے ہوتا تھا کہ جو کچھ نالیوں پر پیدا ہو گا یا جس حصے کو از خود پانی پہنچتا ہو (تو وہ مالک کا ہو گا) رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔ اور حکم دیا کہ ہم اپنی زمین سونے یا چاندی (کرنسی) کے بدلے کرایہ پر دیں (یعنی متعین رقم پر ٹھیکہ کر لیا کریں)۔