تشریح:
فائدہ۔ رسول اللہ ﷺ نے قیمتوں کو مارکیٹ فورسز خصوصا رسد وطلب کے فطری توازن کے مطابق رکھنے پر زور دیا اور مہنگائی کے باوجود قیمتیں مقرر کرنے سے انکار کر دیا۔ آپ کا یہ فرمان کے اللہ ہی (چیزوں کی رسد) گھٹانے بڑھانے والا ہے۔ موجودہ اکنامکس کے تصورات سے صدیوں پہلے علم کی بات ہے۔ آپ نے اس کے ذریعے معیشت کا ایک بنیادی اصول بیان فرمایا ہے۔ اور منڈی کے عوامل کے آزاد رہنے کو انصاف اور عدل قرار دیا۔ قیمتوں کے تقرر سے کسی نہ کسی کا حق ضرور مارا جاتا ہے۔ اس لئے اسے اجتناب کا حکم دیا۔ اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے۔ کہ مہنگائی کا علاج یہ ہے۔ کہ اشیاء کی ر سد میں برکت ہو۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کا مفہوم یہی ہے۔ کہ وہ چیزوں کی پیدوار میں برکت عطا کرے۔ اور ضرورت پوری کرنے کا متبادل انتظام کردے۔ حکومت کو یہی کرنا چاہیے کہ وہ مہنگائی توڑنے کےلئے رسد میں اضافے کی کوش کرے۔ اور متبادل طریقے تلاش کرے۔ یہ مہنگائی کا کامیاب علاج کرے۔ جب کہ قیمتیں مقرر کرنے کے باوجود منڈی میں ان پر عمل نہیں ہوتا۔ اور چیزوں کی چور بازاری شروع ہوجاتی ہے۔ جن سے لوگوں کی ازیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔