قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي السَّلَمِ فِي ثَمَرَةٍ بِعَيْنِهَا)

حکم : ضعیف 

3467. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ رَجُلٍ نَجْرَانِيٍّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا أَسْلَفَ رَجُلًا فِي نَخْلٍ، فَلَمْ تُخْرِجْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ؟ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَالَهُ، ثُمَّ قَالَ: >لَا تُسْلِفُوا فِي النَّخْلِ، حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ<.

مترجم:

3467.

سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے سے ایک کھجور کے پھل کی بیع سلم (بیع سلف) کر لی لیکن اس سال اس پر کوئی پھل نہ آیا تو وہ اپنا جھگڑا لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے۔ آپ ﷺ نے (کھجور والے سے) فرمایا: ”تم کیونکر اس کا مال حلال سمجھتے ہو؟ اس کا مال اسے واپس کر دو۔“ پھر فرمایا: ”کھجور (یا باغ) کی بیع سلف مت کرو یہاں تک کہ پھل استعمال کے قابل ہو جائے۔“ (خاص درخت یا خاص باغ مراد ہے)۔