تشریح:
1۔ وہ اشیاء جن کا استعمال جائز نہ ہو۔ ان کی تجارت کس طرح جائز قرار دی جا سکتی ہے؟ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ شراب حرام ہے۔ ادویات میں بھی استعمال حرام ہے۔ اوراس کی تجارت بھی حرام ہے۔
2۔ مردار جانور کا گوشت یا اس کی ہڈیاں فروخت کرنا حرام ہے۔ البتہ (حلال جانوروں کا) چمڑا رنگے جانے کے بعد پاک ہوجاتا ہے۔ اور اس کی بیع بھی جائز ہے۔
3۔ خنزیر زندہ ہو یا مردہ اس کے تمام اجزاء نجس اور حرام ہیں۔ مردار کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والے مواد بھی حرام ہیں۔ ان حرام اشیاء کی خریدوفروخت نہیں ہوسکتی۔
4۔ مردار کی چربی کو چراغ میں جلانا جائز ہے۔ لیکن فروخت کرنا قطعاً درست نہیں۔
5۔ بت اور ذی روح اشیاء کی تماثیل (مجسمے) لکڑی لوہے مٹی پتھر یا پلاسٹک وغیرہ کی ہوں۔ خواہ بچوں کے کھلونے کیوں نہ ہوں۔ ان کا بنانا اور تجارت کرنا حرام ہے، چھوٹے بچے بچیاں گھروں مین اگر ازخود بنالیں اور ان کی آنکھیں ناک۔ کان۔ وغیرہ نہ ہوں محض ہیولے کی صورت ہوں۔ تو رخصت دی جا سکتی ہے۔ جیسے کہ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا نے ایک گھوڑا بنایا تھا۔
6۔ ایسے تمام حیلے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کےلئے استعمال کئے جایئں حرا م ہیں۔ نام تبدیل کردینے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔ اور حیلوں سے کام نکالنا یہودیوں کی صفت ہے۔