تشریح:
توضیح۔ ادھار اور بیع۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ کوئی شخص نقد اور ادھار کی قیمتوں میں فرق کو ناجائز سمجھتا ہے۔ لیکن حیلے سے یہ انداز اختیار کرے۔ کہ کوئی چیز خریدے مگر رقم پاس نہ ہو۔ تو پھر اس دوکاندار تاجرسے رقم ادھار لے لے تاکہ بیع کی قیمت ادا کردے۔ ایک صورت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ میں تین لاکھ کا یہ مکان تجھے دو لاکھ میں دیتا ہوں۔ بشرط یہ کہ تو مجھے پانچ لاکھ کا مکان ادھار دے یا میں تجھے یہ غلام پچاس دینار میں بیچتا ہوں۔ بشرط یہ کہ تو مجھے ایک ہزار درہم ادھاردے وغیرہ اوراس میں بنیادی علت ربا (سود) ہے۔ ایک بیع میں دو شرطیں۔ مثلا میں تجھے یہ چیز فروخت کرتا ہوں۔ بشرط یہ کہ آگے فروخت نہ کرے۔ اور نہ ہبہ کرے۔ یا یہ کپڑا فروخت کرتا ہوں۔ اور اس شرط کے ساتھ کہ میں سلوا دوں گا۔ اوردھلوا بھی دوں گا۔ بعض علماء نے (بيعة في بيعتين) کو بھی اس میں شما ر کیا ہے۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے گزشتہ حدیث 3461 کے فوائد۔ باقی کی تفصیل پچھلی حدیث کے فائدے میں ملاحظہ فرمایئں۔)