تشریح:
1۔ مدعی کے پاس جب ایک گواہ ہو تو مالی امور میں اس سے قسم لے کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ قسم دوسرے گواہ کے قائم مقام ہوگی۔
2۔ محدث جب اپنی کسی روایت کو بھول جائے۔ اور بالجزم اور یقین سے کہے کہ یہ مجھ پر جھوٹ ہے یا میں نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔ وغیرہ۔ تو ایسی روایت مردود ہوتی ہے۔ لیکن اگر محض احتمال کا اظہار کرتے ہوئے کہے مجھے ئیہ حدیث یاد نہیں یا مجھے معلوم نہیں اور پہلے دور میں سننے والا ثقہ راوی اس سے روایت کرے۔ تو اس کی روایت مقبول ہوتی ہے۔ مذکورہ اسناد اور واقعہ (من حدث ونسي) جس نے حدیث بیان کی اور (بعد میں) بھول گیا کی مثال ہے اور محدثین کی امانت علمی اور روایت کرنے میں احتیاط اور دقت پسندی کی دلیل ہے۔