قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ (بَابُ نَسْخِ الضَّيْفِ يَأْكُلُ مَنْ مَالِ غَيْرِهِ)

حکم : حسن الإسناد 

3753. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ فَكَانَ الرَّجُلُ يَحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَنَسَخَ ذَلِكَ الْآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَشْتَاتًا كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ قَالَ إِنِّي لَأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ وَيَقُولُ الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ

مترجم:

3753.

سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے سورۃ النساء کی آیت (29) کی تفسیر میں فرمایا: (لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ) ”تم آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے مت کھاؤ، سوائے اس کے کہ آپس کی رضا مندی سے تجارت ہو۔“ اس آیت کے اترنے پر لوگ ایک دوسرے کے ہاں کھانا کھانے میں حرج سمجھتے تھے۔ پھر سورۃ النور کی آیت (61) نے اس کو منسوخ کر دیا۔ (لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ إلى قوله أشتاتا) ”تم پر کوئی حرج نہیں کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے کھاؤ یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم سب ساتھ مل کر کھاؤ یا الگ الگ۔“ (اسی طرح) کوئی غنی اپنے اہل کے کسی فرد کو کھانے کی دعوت دیتا تو وہ کہتا کہ میں اس کے کھانے میں حرج سمجھتا ہوں، کوئی اور مسکین اس کا مجھ سے زیادہ حقدار ہے۔ چنانچہ اس آیت کے ذریعے سے حلال ٹھہرایا گیا ہے کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ کھا لیا کریں اور (ایسے ہی) اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا۔