قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ)

حکم : صحيح الإسناد 

4092. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ إِمَّا قَالَ بِشِرَاكِ نَعْلِي وَإِمَّا قَالَ بِشِسْعِ نَعْلِي أَفَمِنْ الْكِبْرِ ذَلِكَ قَالَ لَا وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ

مترجم:

4092.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور وہ ایک خوبصورت آدمی تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے خوبصورتی پسند ہے اور مجھے یہ حاصل بھی ہے جیسے کہ آپ دیکھ رہے ہیں، حتیٰ کہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی جوتے کے تسمے میں بھی مجھ سے بڑھ جائے۔ اور اس نے لفظ «بشراك نعلي» کہا یا «بشسع نعلي» کیا یہ کیفیت تکبر اور بڑائی میں سے ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” نہیں، تکبر یہ ہے جو حق کو ٹھکرائے اور لوگوں کو حقیر جانے۔“