تشریح:
(1) نیند میں روح قبض کرلی جاتی ہے مگر جسم کے ساتھ اس کا تعلق قائم رہتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: (اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ) (الزمر : 42) ’’اللہ تعالی لوگوں کےمرنے کےوقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہےاورجونہیں مرے ( ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جن پرموت کاحکم کرچکتا ہے، ان کوروک لینا ہےاو رباقی روحوں کوایک وقت مقرر تک کےلیے چھوڑ دیتا ہے۔جولوگ فکر کرتے ہیں ان کےلیے اس میں نشانیاں ہیں۔،،
(2)جب جاگنے والا ایسے تنگ وقت میں جاگا کہ سورج طلوع یا غروب ہوا چاہتا ہے، تو اس حالت میں اگر وہ طلوع یاغروب ہونے کا انتظار کرلے، توجائز ہے۔