قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ)

حکم : صحیح 

4440. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ حَدَّثَاهُمْ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ, أَنَّ امْرَأَةً- قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ:- مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا زَنَتْ، وَهِيَ حُبْلَى! فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا<، فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا، فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ، فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟! قَالَ: >وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً، لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا؟!<، لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبَانَ: فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا.

مترجم:

4440.

سیدنا عمران بن حصین ؓ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی۔ ابان کی روایت میں ہے کہ وہ قبیلہ جہینہ سے تھی۔ اس نے کہا کہ میں نے زنا کیا ہے اور حمل سے ہوں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے ولی کو طلب کیا اور اس سے فرمایا: ”اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب بچے کی ولادت ہو جائے تو اس (عورت ) کو لے آنا)۔ چنانچہ جب بچے کی ولادت ہو گئی تو وہ اسے لے آیا۔ تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا اور اس پر اس کے کپڑے سخت کر کے باندھ دیے گئے، پھر آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ پھر آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے اس پر نماز (جنازہ) پڑھی۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس پر نماز پڑھ رہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دیں تو انہیں بھی کافی ہو جائے، اور کیا بھلا تم نے اس سے بڑھ کر بھی کوئی دیکھا ہے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی ہے؟“ ابان سے ”کپڑے سخت کر کے باندھنے“ کی بات مروی نہیں ہے۔