قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ)

حکم : صحیح 

4442. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً- يَعْنِي: مِنْ غَامِدٍ- أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ فَجَرْتُ! فَقَالَ: >ارْجِعِي<، فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْغَدُ, أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ! فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى! فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي< فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي<، فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ، أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي، فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ<، فَجَاءَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ، وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ يَأْكُلُهُ، فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا، وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا، بِحَجَرٍ، فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ، فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ, لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً، لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ, لَغُفِرَ لَهُ<. وَأَمَرَ بِهَا، فَصُلِّيَ عَلَيْهَا، وَدُفِنَتْ.

مترجم:

4442.

جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سیدنا بریدہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ بنوغامد کی ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے بدکاری کی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”واپس چلی جا۔“ تو وہ لوٹ گئی۔ پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آپ کے پاس آ گئی اور بولی: شاید آپ مجھے اسی طرح لوٹا دینا چاہتے ہیں جس طرح آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کیا تھا۔ اللہ کی قسم! میں حاملہ ہوں (یعنی زنا سے) آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”جا واپس چلی جا۔“ تو وہ لوٹ گئی۔ پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ پھر آپ ﷺ کی خدمت میں آ گئی تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”واپس چلی جا حتیٰ کہ تیرے بچے کی ولادت ہو جائے۔“ تو وہ واپس لوٹ گئی۔ جب بچہ پیدا ہوا تو وہ بچے کو لے کر آ گئی اور کہنے لگی: یہ رہا وہ، اس کو میں نے جنم دیا ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”واپس جا اور اس کو دودھ پلا حتیٰ کہ تو اس کا دودھ چھڑا دے۔“ وہ پھر اسے لے کر آئی جب کہ اس نے اس کا دودھ چھڑا دیا تھا، بچے کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا۔ آپ ﷺ نے بچے کے متعلق حکم دیا جو مسلمانوں میں سے ایک آدمی کے حوالے کر دیا گیا اور آپ نے اس عورت کے متعلق حکم دیا تو اس کے لیے گڑھا کھودا گیا اور حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ اور سیدنا خالد ؓ ان لوگوں میں تھے جو اسے پتھر مار رہے تھے۔ انہوں نے اس کو ایک پتھر مارا تو اس سے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر جا لگا، اس کی وجہ سے انہوں نے اس کو برا بھلا کہا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: ”خالد ذرا ٹھہرو (اس کو برا بھلا مت کہو) قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے اس قدر توبہ کی ہے کہ اگر کوئی ظالم بھتا لینے والا بھی اس قدر توبہ کرتا تو بخش دیا جاتا۔“ اور آپ نے اس کے متعلق حکم دیا، چنانچہ اس پر نماز (جنازہ) پڑھی گئی اور پھر اسے دفن بھی کیا گیا۔