قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْجَهْمِيَّةِ)

حکم : صحيح الإسناد 

4728. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا- إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى- سَمِيعًا بَصِيرًا}[النساء: 58]، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ إِبْهَامَهُ عَلَى أُذُنِهِ, وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى عَيْنِهِ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا وَيَضَعُ إِصْبَعَيْهِ. قَالَ ابْنُ يُونُسَ قَالَ الْمُقْرِئُ: يَعْنِي: إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ، يَعْنِي: أَنَّ لِلَّهِ سَمْعًا وَبَصَرًا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا رَدٌّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ.

مترجم:

4728.

سیدنا ابوہریرہ ؓ نے یہ آیت کریمہ پڑھی {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا- إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى- سَمِيعًا بَصِيرًا} ”بلاشبہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حقداروں کو پہنچا دو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، اللہ اچھی نصیحت کرتا ہے، بلاشبہ اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔“ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ اپنا انگوٹھا اپنے کان پر اور ساتھ والی انگلی اپنی آنکھ پر رکھ رہے تھے۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ اس آیت کو پڑھتے ہوئے اپنی انگلیاں (کان اور آنکھ پر) رکھ رہے تھے۔ ابن یونس نے روایت کیا کہ عبداللہ بن زید مقری نے کہا: مقصد یہ ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر ہے یعنی وہ خوب سنتا اور خوب دیکھتا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس میں جہمیہ کی تردید ہے (اللہ عزوجل ان صفات سے فی الوقع متصف ہے)۔