قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي التَّجَاوُزِ فِي الْأَمْرِ)

حکم : صحیح 

4785. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا, أَنَّهَا قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا, فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ تَعَالَى فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا.

مترجم:

4785.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے ، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب بھی دو کاموں میں سے کسی کا اختیار دیا گیا تو آپ ﷺ نے ہمیشہ آسان ہی کو اختیار فرمایا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہوتا۔ اگر اس میں گناہ ہوتا تو آپ ﷺ سب سے بڑھ کر اس سے دور ہونے والے ہوتے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے کبھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیا، سوائے اس کے کہ اﷲ کی حرمتوں کی پامالی ہوتی ہو، تو اس میں اﷲ کے لیے انتقام لیتے تھے۔