تشریح:
1) کسی ضرورت کی بنا پر کہیں سرِراہ بیٹھنا پڑ جائے تو کو ئی معیوب نہیں۔ اس حدیث کا یہ مفہوم بھی لیا گیا ہے کہ آپ ﷺ نے سرِ راہ بیٹھنے کی بجائے کسی ایک طرف الگ ہو کر بیٹھنے کا کہا تھا۔
2) سادہ لوح اور بے عقل قسم لوگوں کی دلداری کرنا بھی شرعی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اس طرح یہ لوگ کافی حد تک خوش اور پرسکون ہو جا تے ہیں۔ ورنہ پریشان ہونے کی وجہ سے کئی طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے استہزاہ کرنا اور اُنھیں مسخرہ بنانا قطعاَ روا نہیں۔ ایسا عمل اُن پر بہت بڑا ظلم ہے اور ایسا کرنے والے بہت بڑے ظالم ہوتے ہیں۔ اسلام اس کی قطعاََ اجازت نہیں دیتا۔
3) قضاء الحاجة ايک عام تركيب اور جملہ ہے، جیسے اس روایت میں آیا ہے اور اس کے معنی بھی واضح ہیں کہ وہ جو بات کرنا چاہتی تھی وہ اس نے کر لی۔