تشریح:
1) یہ ممانعت بھی احتیاط کے طور پر ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کی جگہ پر نہ بیٹھیں۔ ورنہ اگر کو ئی شخص احتراماَ کسی دوسرے کو اپنی جگہ بیٹھنے کی پیشکش کرتا ہے تو دیگر دلائل کی رُو سے اسکا جواز ہے۔
2) یہ رویت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک ضعیف ہے، تاہم معنوی طور پر صحیح ہے جیسا کہ خود اُنھوں نے اپنی تحقیق میں بخاری و مسلم کی روایات کا حوالہ درج کرنے کے بعد یغني عنه یعنی بخاری اور مسلم کی روایات کفایت کرتی ہیں کہا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے بھی اسے حسن کہا ہے، تفصیل کے لیئے دیکھئے :( الصحٰحة، حديث: ٢٢٨)