قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى وَلَيْسَ لَهُ وَلَدٌ)

حکم : صحیح 

4969. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَلِي أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى: أَبَا عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَمَاتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَرَآهُ حَزِينًا، فَقَالَ: >مَا شَأْنُهُ؟<، قَالُوا، مَاتَ نُغَرُهُ! فَقَالَ: >يَا أَبَا عُمَيْرٍ! مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟.

مترجم:

4969.

سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے اور میرے چھوٹے بھائی نے جس کی کنیت ”ابوعمیر“ تھی، اس نے ایک چڑیا رکھی ہوئی تھی جس سے وہ کھیلا کرتا تھا۔ (اس چڑیا کو عربی میں «نغير» کہتے تھے) تو وہ مر گئی۔ ایک دن نبی کریم ﷺ اس کے پاس گئے اور اسے غمگین پایا تو پوچھا: ”اسے کیا ہوا ہے؟“ ہم نے بتایا کہ اس کی چڑیا «نغير» مر گئی ہے۔ تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”اے ابوعمیر! کیا کر گیا (تیرا) «نغير»؟“