تشریح:
شعروشاعری بیان کا ایک فطری اور لازمی حصہ ہے۔ مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ دینی مزاج شاعری پسند نہیں ہے۔ خیرالقرون میں شعر وشعراء سے اشاعت حق اور دفاع اسلام کا کام ضرور لیا گیا ہے، مگر بطور فن اس کی حوصلہ افزائی ہرگزنہیں کی گئی۔ لہذا کوئی صاحب علم شعروشاعری کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لے۔ اور قرآن اور اللہ کے ذکر سے غافل ہو رہے تو انتہائی مذموم ہے۔ البتہ حد اعتدال میں رہتے ہوئے اپنے اس ذوق اور فن سے اشاعت حق اور ابطال باطل کا فریضہ سرانجام دے تو بلاشبہ کارخیر ہے۔