تشریح:
بظاہر شیطان سے مراد ابلیس ہی ہے اور ممکن ہے کہ شیاطین الجن مراد ہوں۔
2۔ زور سے اور آواز سے شیطان سے ریح کا خارج ہونا دلیل ہے۔ کہ اذان کے مبارک کلمات میں وزن ہے۔
3۔ اذا ن کے وقت شور کرنا شیطانی عمل کے ساتھ مشابہت ہے۔
4۔ شیطان مسلمان نمازیوں پر بار بار حملے کرتا ہے اور نبی کریمﷺ نے بھی علاج بیان فرمایا ہے کہ ایسی صورت میں تعوذ پڑھا جائے۔ اور بایئں طرف پھونک ماری جائے۔ خیال کیا جائے کہ بے نماز لوگوں پر اس کے حملے کتنے شدید ہوں گے۔
5۔ اذان میں آواز خوب بلند کرنی چاہیے۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔ لیکن آواز کی یہ بلندی اسی طرح اس حد تک ہو کہ اس میں کراہت ار بھدا پن پیدا نہ ہو۔ کیونکہ رفع صوت کے ساتھ حسن صوت بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن الأعرج عن أبي هريرة. قلت: وهذا سند صحيح على شرط الشيخين.ب والحديث أخرجه مالك في الموطأ (1/89- 91) . ومن طريقه: أخرجه البخاري (2/67- 69 و 3/81) ، وأبو عوانة في صحيحه (1/434) ، والنسائي (1/108- 109) ، وأحمد (2/460) كلهم عن مالك... به. ثم أخرجه البخاري (3/70) ، وكذا مسلم (2/6) من طرق أخرى عن الأعرج... به. وله طرق أخرى عن أبي هريرة: فأخرجه البخاري (6/261- 262) ، والدارمي (1/273- 274) ، والطيالسي (رقم 2345) ، وأحمد (2/و 483 و 503- 504 و 522) - من طريق أبي سلمة-، ومسلم (2/5) وأحمد (2/ما 3 و 531) والبيهقي (1/432) - من طريق أبي صالح-، ومسلم أيضا (2/6) ، وأحمد (2/313) - من طريق همام بن منبه-، ورواه البيهقي أيضا، وأحمد (2/411) - من طريق العلاء؛ وهو ابن عبد الرحمن عن أبيه-، كلهم عن أبي هريرة مطولاً ومختصراً. وأخرجه أبو عوانة أيضا من حديث أبي صالح مختصراً.