تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم معنوی طور پر اس لئے صحیح ہے۔ کہ قیامت کے قریب شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔ اس کا یہ نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے کو کہے گا کہ تم امامت کراؤ۔ میں اس کا اہل نہیں ہوں۔ کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔ اس لئے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم وفضل سے بہرہ ور ہو تو بلاوجہ اس عمل سے انکار نہ کرے۔ نیز مسلمانوں کو ایسے افراد تیار کرتے رہناچاہیے۔ جوان کے دینی امور کے کفیل بن سکیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ طلحة وعقِيلة لا تعرفان؛ كما قال الحافظ) . إسناده: حدثنا هارون بن عبّاد الأزدي: ثنا مروان: حدثتني طلحة أم غراب...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ هارون بن عبّاد الأزدي لم يوثقه أحد ولم يجرحه، وقد روى عنه غير المصنف محمد بن وضاح القرطبي. وفي التقريب : إنه مقبول ؛ وقد توبع كما يأتي. ومروان: هو ابن معاوية ثقة. ومن فوقه لا تعرفان- كما في التقريب - وإن وثق ابن حبان الأولى منهما. والحديث أخرجه البيهقي (3/129) من طريق المصنف. وأخرجه أحمد (6/381) : ثنا إسماعيل بن محمد قال: ثنا مروان... به. وقال: ثنا وكيع قال: حدثتني أم غراب... به. وأخرجه ابن ماجه (1/311) عن أبي بكر بن أبي شيبة: ثنا وكيع... به.