قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ)

حکم : صحیح 

647. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ

مترجم:

647.

سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے دیکھا کہ عبداللہ بن حارث نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے بال پیچھے سے بندھے ہوئے تھے، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کے بال کھولنے لگے۔ انہوں نے (یعنی عبداللہ بن حارث نے دوران نماز میں) اس پر کوئی انکار نہ کیا۔ نماز کے بعد وہ ابن عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: آپ کو میرے سر سے کیا کام؟ (یعنی آپ نے میرے بال کیوں کھولے؟) انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے ”بالوں کا جوڑا بنا لینا ایسے ہے جیسے کوئی نماز پڑھے اور اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوں۔“