تشریح:
مذکورہ بالا حدیث حسن از سمرہ بن جندب کی سند س مروی ہیں۔ اور ان کے سماع میں اختلاف ہے۔ امام ترمذی نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔ اس لئے انھوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ اور دیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی سمیت) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔ اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔ تاہم شیخ البانی نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔ بنابریں ان کے نزدیک صحیح تراحادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے یہ محض توقفات ہیں۔ اور ائمہ نے ان کومستحب کہا ہے۔ اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام آمین دوسری قراءت کی ابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کےلئے تکبیر کہی جائے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: الصواب فيه قول قتادة قديماً: وإذا فرغ من القراءة... لما ذكرنا فيماتقدم) .إسناده: حدثنا ابن المثنى: نا عبد الأعلى: نا سعيد...قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أنه معلل بعنعنة الحسنالبصري كما تقدم بيانه.