تشریح:
1۔ وضو وہی اچھا ہوسکتا ہے۔ جوسنت نبوی ﷺ کے مطابق ہو اعضاء کامل دھوئے جایئں۔ پانی کا ضیاع نہ ہوا اورشروع میں بسم اللہ اور آخر میں دعا بھی پڑھے۔
2۔ دل کے خیالات اور وسوسوں سے بچنے کی ظاہری صورت یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے۔ اپنی نظر اور چہرے کو سجدے کی جگہ پر مرکوز رکھے۔ اور معنوی اعتبارسے آیات واذکار کے معانی ومفاہیم پرغور کرے۔ اور ا س طرح عبادت کرے گویا اللہ دیکھ رہا ہے۔ یا یہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ اور سمجھے کہ شائد میری یہ آخری نمازہے۔ علاوہ ازیں علمائے صالحین کی صحبت اور کتب احادیث میں زہد اور رقاق کے ابواب کا بکثرت مطالعہ انسان کے لئے حسن عبادت کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ ماثور دعا اپنا معمول بنائے۔ (اللهم أَعِنِّي علی ذكرِكَ و شكرِكَ و حسنِ عبادتِكَ (سنن أبوداود، حدیث: 1522) اے اللہ اپنا ذکر کرنے شکرکرنے اور بہترین عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم؛ على اختلاف فيه. وأخرجه مسلم وأبو عوانة. ومضى 162إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا زيد بن الحُبَابِ: ثنا معاوية بنصالح عن ربيعة بن يزيد عن أبي إدريس الخولاني عن جُبَيْر بن نُفَيْر الحَضْرَمِيِّ عنعقبة بن عامر الجُهَنِي.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ إلا أن ذِكْرَ جبير بن نُفَيْرٍ فيه غيرمحفوظ، كما سبق بيانه عند حديث عقبة هذا برقم (162) ، وهو هناك أتم مما هنا.والحديث أخرجه النسائي (1/36) : أخبرنا موسى بن عبد الرحمن المَسْرُوقي قال: حدثنا زيد بن الحُبَابِ... به؛ إلا أنه قال: عن أبي إدريس الخولاني وأبي عثمان عن جبير بن نفير الحضرمي... به، فزاد في الإسناد: وأبي عثمان.وقد رواه ابن وهب عن معاوية بن صالح عن أبي عثمان عن جبير بن نفير... به.أخرجه مسلم وأبو عوانة والمصنف في المكان المشار إليه.