باب: میت کی وصیت کے بغیر ہی اس کی طرف سے صدقہ کرنا
)
Abu-Daud:
Wills (Kitab Al-Wasaya)
(Chapter: What Has Been Related About Giving In Charity For One Who Died Without Leaving A Will)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2882.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص (سیدنا سعد بن عبادہ ؓ) نے کہا: اے ﷲ کے رسول! میری والدہ وفات پا گئی ہے، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو نفع ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! تو اس نے کہا: میرا ایک کھجوروں کا باغ ہے، تو آپ گواہ رہیں کہ میں نے اسے اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کر دیا ہے۔
تشریح:
ایصال ثواب کی یہی صورتیں جائز اور مشروع ہیں۔ کے اولاد اپنے مرحوم والدین کےلئے دعایئں کرتی رہے اور اس کی طرف س مال خرچ کرے۔ خواہ انہوں نے اس کی طرف سے وصیت نہ بھی کی ہو۔ حج کرنا بھی انہی اعمال میں شامل ہے۔ جیسے کہ گزشتہ حدیث 2877 میں گزرا ہے۔ (مذید تفصیل کےلئے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف کا کتابچہ ایصال ثواب اور قرآن خوانی شائع کردہ، دارالسلام)
[وصيّت] کے لغوی معنی ہیں ’’ تاکیدی حکم کرنا‘‘ جیسے کہ اس آیت میں ہے (وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ)(البقرۃ:132)’’حضرت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اپنی اولاد کو اس با ت کی وصیت کی ۔‘‘ (اسلام پر ثابت قدم رہنے کی تاکید کی ۔) اور اصطلاح شرع میں اس سے مراد وہ خاص عہد ہوتا ہے جو کوئی شخص اپنے عزیزوں کو کرتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس پر عمل کیا جائے ‘خواہ وہ کسی مال کی بابت ہو یا کسی قول و قرار کے متعلق۔
٭وصیت کا حکم:وصیت کرنا مشروع ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے (كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ)(البقرۃ:180) ’’تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے ‘اگر وہ مال چھوڑے جا رہا ہو تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لیے اچھائی کے ساتھ وصیت کر جائے‘پرہیز گاروں پر یہ حق اور ثابت ہے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے بھی وصیت کرنے کی تلقین فرمائی ہے اور اسے تہائی مال تک محدود رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ البتہ وارث کے حق میں وصیت کرنےسے منع فرمایا ہے۔ ارشاد گرامی ہے: «إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ»’’اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے ‘لہذا وارث کے لیے وصیت نہیں ہے‘‘(سنن ابن ماجه ~الواصايا~ باب لاوصية لوارث~ حديث:2713)اس لیے وصیت کرنا غرباء اور رشتہ داروں کے لیے جہاں باعث تقویت ہے وہاں وصیت کرنے والے کے لیے باعث اجر و ثواب بھی ہے لیکن اگر ورثاء کو نقصان پہچانے کی غرض سے وصیت کی گئی تو یہ حرام ہوگی ۔ اسی طرح اگر کسی نا جائز کام کے لیے مال خرچ کرنے کی وصیت کی تو یہ بھی نا جائز اور منع ہو گی۔ البتہ حقوق کی ادائیگی مثلاً قرض کی ادائیگی ‘امانت کی سپردگی ‘کفارہ کی ادائیگی وغیرہ وغیرہ ضروری ہوگی ۔
٭وصیت کے چند آداب: وصیت کرتے وقت شرعی احکام کو مد نظر رکھنا لازمی ہے ‘مثلا ایک تہائی سے زائد یا وارث کے حق میں وصیت نہیں کر سکتا۔
٭وصیت کرنے والا اپنی وصیت میں تبدیلی کر سکتا ہے ۔
٭وصیت کا اطلاق قرض کی ادائیگی کے بعد ہوگا۔
٭اگر کسی خاص چیز کی وصیت کی گئی اور وہ چیز ضائع ہوگئی تو وصیت باطل ہو جائے گی۔
٭ورثاء کی طرف سے وصیت میں ردوبدل کرنا حرام ہے۔
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص (سیدنا سعد بن عبادہ ؓ) نے کہا: اے ﷲ کے رسول! میری والدہ وفات پا گئی ہے، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو نفع ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! تو اس نے کہا: میرا ایک کھجوروں کا باغ ہے، تو آپ گواہ رہیں کہ میں نے اسے اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کر دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ایصال ثواب کی یہی صورتیں جائز اور مشروع ہیں۔ کے اولاد اپنے مرحوم والدین کےلئے دعایئں کرتی رہے اور اس کی طرف س مال خرچ کرے۔ خواہ انہوں نے اس کی طرف سے وصیت نہ بھی کی ہو۔ حج کرنا بھی انہی اعمال میں شامل ہے۔ جیسے کہ گزشتہ حدیث 2877 میں گزرا ہے۔ (مذید تفصیل کےلئے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف کا کتابچہ ایصال ثواب اور قرآن خوانی شائع کردہ، دارالسلام)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ ؓ) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے، کیا اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انہیں فائدہ پہنچے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (پہنچے گا)۔“ اس نے کہا: میرے پاس کھجوروں کا ایک باغ ہے، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اسے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): A man said: Messenger of Allah ﷺ, my mother has died ; will it benefit her if I give sadaqah on her behalf ? He said: Yes. He said: I have a garden, and I call you to witness that I have given it as sadaqah on her behalf.