Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: When The Sexually Impure Person Is Afraid Of Suffering From The Cold, Does He Perform Tayammum?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
335.
جناب ابو قیس مولیٰ عمرو بن العاص سے منقول ہے کہ سیدنا عمرو بن العاص ؓ ایک فوجی مہم پر تھے۔ اور مثل سابق حدیث بیان کی۔ کہا کہ انہوں نے اپنے زیریں جسم (شرمگاہ اور اطراف) دھوئے اور نماز والا وضو کیا اور انہیں نماز پڑھائی۔ اور مذکورہ بالا کی مانند بیان کیا اور تیمم کا ذکر نہیں کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ قصہ اوزاعی سے، انہوں نے حسان بن عطیہ سے روایت کیا ہے تو اس میں ہے کہ ”انہوں نے تیمم کیا۔“
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابو قیس مولیٰ عمرو بن العاص سے منقول ہے کہ سیدنا عمرو بن العاص ؓ ایک فوجی مہم پر تھے۔ اور مثل سابق حدیث بیان کی۔ کہا کہ انہوں نے اپنے زیریں جسم (شرمگاہ اور اطراف) دھوئے اور نماز والا وضو کیا اور انہیں نماز پڑھائی۔ اور مذکورہ بالا کی مانند بیان کیا اور تیمم کا ذکر نہیں کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ قصہ اوزاعی سے، انہوں نے حسان بن عطیہ سے روایت کیا ہے تو اس میں ہے کہ ”انہوں نے تیمم کیا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن العاص ؓ کے غلام ابو قیس سے روایت ہے کہ عمرو بن العاص ایک سریہ کے سردار تھے، پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: تو انہوں نے اپنی شرمگاہ کے آس پاس کا حصہ دھویا، پھر وضو کیا جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہیں پھر لوگوں کو نماز پڑھائی، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی مگر اس میں تیمم کا ذکر نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ واقعہ اوزاعی نے حسان بن عطیہ سے روایت کیا ہے، اس میں «فتيمم» کے الفاظ ہیں (یعنی انہوں نے تیمم کیا)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Qais, the freed slave of 'Amr b. al-'As, said 'Amr b. al-'As was in a battle. He then narrated the rest of the tradition. He then said:He washed his armpits and other joints where dirt was found, and he performed ablution like that for prayer. Then he led them in prayer. He then narrated the tradition in a similar way but did not mention of tayammum.Abu Dawud said: This incident has also been narrated by al-'Awza'i on the authority of Hassan b. 'Atiyyah. This version has the words: Then he performed tayammum.