Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Performing Ghusl For The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
344.
جناب عبدالرحمٰن بن ابو سعید خدری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”جمعہ کے روز غسل ہر بالغ پر (لازم) ہے اور مسواک اور خوشبو (بھی) جو اسے میسر ہو۔“ بکیر نے عبدالرحمٰن کا ذکر نہیں کیا اور خوشبو کے بارے میں کہا: ”خواہ بیوی ہی کی ہو۔“ (یعنی ضرور استعمال کرے)-
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عبدالرحمٰن بن ابو سعید خدری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”جمعہ کے روز غسل ہر بالغ پر (لازم) ہے اور مسواک اور خوشبو (بھی) جو اسے میسر ہو۔“ بکیر نے عبدالرحمٰن کا ذکر نہیں کیا اور خوشبو کے بارے میں کہا: ”خواہ بیوی ہی کی ہو۔“ (یعنی ضرور استعمال کرے)-
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا اور خوشبو لگانا جو اسے نصیب ہو لازم ہے۔“ مگر بکیر نے (عمرو بن سلیم اور ابو سعید خدری کے درمیان) عبدالرحمٰن بن ابی سعید کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، اور خوشبو کے بارے میں انہوں نے کہا: اگرچہ عورت ہی کی خوشبو ہو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abd al-Rahman b. Abi Sa'id al-Khudri quotes his father as saying:
The Prophet (ﷺ) said: Washing and the use of tooth-stick are necessary for every adult (person) on Friday; and everyone should apply perfume whatever one has. The narrator Bukair did not mention of 'Abd al-Rahman; and about perfume he said that even it might be of the kind used by women.