Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Obligation To Perform The Salat (Prayers))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
392.
جناب ابو سہل نافع بن مالک بن ابی عامر کی سند سے یہی حدیث مروی ہے ، اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا ” کامیاب ہوا ، قسم اس کے باپ کی ، اگر سچا ہوا ۔ اور جنت میں داخل ہوا ، قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہوا ۔ ،،
تشریح:
اس میں نبی ﷺ نےغیراللہ کی قسم کھائی ،حالانکہ آپ نےغیرا للہ کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے، اس کی بابت علماء نےکہا ہےکہ یہ واقعہ ممانعت سےپہلے کاہے یا پھر اس کی حیثیت یمین لغو ( بغیر قصد کےعادت کےطور پر قسم کھانے ) کی ہے جوقرآن کریم کی آیت ( لا یواخذ کم اللہ باللغو فی ایمانکم ) ( البقرہ : 2؍ 225) ’’ اللہ تعالی تم سے تمہاری لغو قسموں پرمواخذہ نہیں کرےگا۔،، کی رُو سےمعاف ہے۔ تاہم یہ عادت اچھی نہیں ہے،اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔علاوہ ازیں مسلمانوں میں جہالت اور مشرکانہ عقیدے عام ہیں، ایسے ماحول میں غیر اللہ کی قسم کھانے سےسختی کےساتھ رکنے اوردوسروں کوروکنے کی شدید ضرورت ہےتاکہ لوگ شرک سےبچ سکیں۔ویسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت میں الفاظ ( وابیہ ) ’’ قسم ہےا س کےباب کی ۔ ،، کوشاذ قرار دیا ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب ابو سہل نافع بن مالک بن ابی عامر کی سند سے یہی حدیث مروی ہے ، اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا ” کامیاب ہوا ، قسم اس کے باپ کی ، اگر سچا ہوا ۔ اور جنت میں داخل ہوا ، قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہوا ۔ ،،
حدیث حاشیہ:
اس میں نبی ﷺ نےغیراللہ کی قسم کھائی ،حالانکہ آپ نےغیرا للہ کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے، اس کی بابت علماء نےکہا ہےکہ یہ واقعہ ممانعت سےپہلے کاہے یا پھر اس کی حیثیت یمین لغو ( بغیر قصد کےعادت کےطور پر قسم کھانے ) کی ہے جوقرآن کریم کی آیت ( لا یواخذ کم اللہ باللغو فی ایمانکم ) ( البقرہ : 2؍ 225) ’’ اللہ تعالی تم سے تمہاری لغو قسموں پرمواخذہ نہیں کرےگا۔،، کی رُو سےمعاف ہے۔ تاہم یہ عادت اچھی نہیں ہے،اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔علاوہ ازیں مسلمانوں میں جہالت اور مشرکانہ عقیدے عام ہیں، ایسے ماحول میں غیر اللہ کی قسم کھانے سےسختی کےساتھ رکنے اوردوسروں کوروکنے کی شدید ضرورت ہےتاکہ لوگ شرک سےبچ سکیں۔ویسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت میں الفاظ ( وابیہ ) ’’ قسم ہےا س کےباب کی ۔ ،، کوشاذ قرار دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی ابوسہیل نافع بن مالک بن ابی عامر سے یہی حدیث مروی ہے ، اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اس کے باپ کی قسم ! ۱؎ اگر اس نے سچ کہا تو وہ بامراد رہا ، اور اس کے باپ کی قسم ! اگر اس نے سچ کہا تو وہ جنت میں جائے گا “ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ قسم عادت کے طور پر ہے، بالارادہ نہیں، یا غیر اللہ کی قسم کی ممانعت سے پہلے کی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been reported by Abu Suhail Nafi' b. Malik b. Abi 'Amir through a different chain of narrators. It adds:
He will be successful, by his father, if he speaks the truth; he will enter Paradise, by his father, if he speaks the truth.