باب: فتنے کے دنوں میں ان باتوں کو عام موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے
)
Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Instructions Regarding Refraining From Speech During The Period Of Turmoil)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4664.
جناب ثعلبہ بن ضبیعہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ ؓ کے ہاں گئے تو انہوں نے کہا: میں یقیناً اس آدمی کو جانتا ہوں جسے فتنے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کہا کہ پھر ہم ان کے ہاں سے نکلے تو ہمیں ایک خیمہ نظر آیا، ہم اس میں چلے گئے، تو دیکھا کہ اس میں سیدنا محمد بن مسلمہ ؓ ہیں۔ ہم نے ان سے اس (تنہائی اور گوشہ گیری) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ تمہارے شہروں کا کوئی فتنہ مجھے اپنی لپیٹ میں لے لے حتیٰ کہ یہ صورت حال صاف ہو جائے (فتنے ختم ہو جائیں)۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
جناب ثعلبہ بن ضبیعہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ ؓ کے ہاں گئے تو انہوں نے کہا: میں یقیناً اس آدمی کو جانتا ہوں جسے فتنے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کہا کہ پھر ہم ان کے ہاں سے نکلے تو ہمیں ایک خیمہ نظر آیا، ہم اس میں چلے گئے، تو دیکھا کہ اس میں سیدنا محمد بن مسلمہ ؓ ہیں۔ ہم نے ان سے اس (تنہائی اور گوشہ گیری) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ تمہارے شہروں کا کوئی فتنہ مجھے اپنی لپیٹ میں لے لے حتیٰ کہ یہ صورت حال صاف ہو جائے (فتنے ختم ہو جائیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ثعلبہ بن ضبیعہ کہتے ہیں کہ ہم حذیفہ ؓ کے پاس گئے تو آپ نے کہا: میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جسے فتنے کچھ بھی ضرر نہ پہنچا سکیں گے، ہم نکلے تو دیکھا کہ ایک خیمہ نصب ہے، ہم اندر گئے تو اس میں محمد بن مسلمہ ؓ ملے، ہم نے ان سے پوچھا (کہ آبادی چھوڑ کر خیمہ میں کیوں ہیں؟) تو فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ تمہارے شہروں کی کوئی برائی مجھ سے چمٹے، اس لیے جب تک فتنہ فرو نہ ہو جائے اور معاملہ واضح اور صاف نہ ہو جائے شہر کو نہیں جاؤں گا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Tha’labah b. Dubai’ah said: We entered upon Hudhaifah. He said: I know a man whom the trails will not harm. We came out and found that a tent was pitched. We entered and found in it Muhammad b. Maslamah. We asked him about it. He said : I do not intent that any place of your towns should occupy me until that which is prevailing is removed.