باب: اگر کوئی کسی دوسرے کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ جائے تو ؟
)
Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: A man who gets up to give his seat to another man)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4827.
جناب سعید بن ابوالحسن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرہ ؓ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں تشریف لائے تو مجلس میں سے ایک آدمی ان کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔ تو انہوں نے اس جگہ بیٹھنے سے انکار کر دیا اور کہا: تحقیق نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ نے اس سے بھی روکا ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کے کپڑے سے جو اس نے اسے نہ پہنایا ہو، اپنا ہاتھ پونچھے۔
تشریح:
1) یہ روایت سندَا ضعیف ہے، تاہم اس میں بیان کردہ باتیں دیگر احادیث سے ثابت ہیں۔ 2) پہلے سے بیٹھا ہو شخص ہی زیادہ حقدار ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھے۔ دیگر احادیث کی روشنی میں اگر اُٹھنے والا دلی خوشی سے ایسا کرے تو مباح بھی ہے، جیسے کہ کتاب الصلوۃ میں گزرا ہے کہ کسی کی عزت کی جگہ پر بیٹھنا جائز نہیں اِلا یہ کہ وہ ازخود اجاز ت دے۔ 3) دوسرے کے کپڑے سے بلااجازت ہاتھ پونچھنا کسی طرح روا نہیں کہ یہ دوسرے کے مال میں تصرف ہے سوائے اس کے کہ دوسرا زیرِ تولیت ہو مثلاََ اپنا بیٹا، غلام یا بیوی۔ کیونکہ ان کا کپڑا اور مال ولی کا مال ہی ہوتا ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب سعید بن ابوالحسن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرہ ؓ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں تشریف لائے تو مجلس میں سے ایک آدمی ان کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا۔ تو انہوں نے اس جگہ بیٹھنے سے انکار کر دیا اور کہا: تحقیق نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ اور نبی کریم ﷺ نے اس سے بھی روکا ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کے کپڑے سے جو اس نے اسے نہ پہنایا ہو، اپنا ہاتھ پونچھے۔
حدیث حاشیہ:
1) یہ روایت سندَا ضعیف ہے، تاہم اس میں بیان کردہ باتیں دیگر احادیث سے ثابت ہیں۔ 2) پہلے سے بیٹھا ہو شخص ہی زیادہ حقدار ہے کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھے۔ دیگر احادیث کی روشنی میں اگر اُٹھنے والا دلی خوشی سے ایسا کرے تو مباح بھی ہے، جیسے کہ کتاب الصلوۃ میں گزرا ہے کہ کسی کی عزت کی جگہ پر بیٹھنا جائز نہیں اِلا یہ کہ وہ ازخود اجاز ت دے۔ 3) دوسرے کے کپڑے سے بلااجازت ہاتھ پونچھنا کسی طرح روا نہیں کہ یہ دوسرے کے مال میں تصرف ہے سوائے اس کے کہ دوسرا زیرِ تولیت ہو مثلاََ اپنا بیٹا، غلام یا بیوی۔ کیونکہ ان کا کپڑا اور مال ولی کا مال ہی ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ ابوبکرہ ؓ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں آئے، تو ان کے لیے ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا، تو انہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کیا، اور کہا: نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ کسی ایسے شخص کے کپڑے سے پونچھے جسے اس نے کپڑا نہ پہنایا ہو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuBakrah (RA) : Sa'id ibn AbulHasan said: When AbuBakrah came to us to give some evidence, a man got up from his place, but he refused to sit in it saying: The Prophet (ﷺ) forbade this, and the Prophet (ﷺ) forbade anyone to wipe his hand on the garment of anyone whose clothing he had not himself provided.