Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: How many times should one say "May Allah have mercy on you" to one who sneezes?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5035.
جناب سعید بن ابی سعید نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا اور کہا کہ مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو نبی کریم ﷺ کی طرف نسبت کیا اور مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس کو ابونعیم نے موسیٰ بن قیس کے واسطے سے محمد بن عجلان سے، انہوں نے سعید سے انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب سعید بن ابی سعید نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا اور کہا کہ مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو نبی کریم ﷺ کی طرف نسبت کیا اور مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی بیان کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس کو ابونعیم نے موسیٰ بن قیس کے واسطے سے محمد بن عجلان سے، انہوں نے سعید سے انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا۔
حدیث حاشیہ:
بعض محققین نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن ابی سعید ابوہریرہ ؓ سے اسی مفہوم کی حدیث کو مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابونعیم نے موسی بن قیس سے، موسیٰ نے محمد بن عجلان سے، ابن عجلان نے سعید سے، سعید نے ابوہریرہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). A transmitter Sa’id b. Sa’id said: I know him that he traced this tradition back to the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Abu Nu’aim transmitted it from Musa b. Qais, from Muhammad b. Ajlan, from Sa’id, on the authority of Abu Hurairah, from the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).