تشریح:
قصد یہ ہے کہ جو قراءت جہری تھی۔ ہم جہری کرتے ہیں اور جو سری تھی ہم بھی سری کرتے ہیں۔
2۔ امت کا اجماع ہے کہ فجر مغرب عشاء (پہلی دو رکعتیں) جمعہ عید اور استسقاء میں قراءت جہری ہوتی ہے۔ اور ظہر عصر اور مغرب کی تیسری اور عشاء کی آخری دونوں رکعتوں میں سری
3۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین امت کا وہ پہلا عظیم طبقہ ہے۔ جس نے دین کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کیا۔ اور ان سے بعد کے لوگوں نے ان سے حاصل کیا۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو والبخاري وابن حبان(1778) ، وأبو عوانة في صحاحهم ) .إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد عن قيس بن سعد وعمارة بنميمون وحبيب عن عطاء بن أبي رباح أن أباهريره قال...قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ غير عمارةابن ميمون، فهو مجهول، ولا يضر ذلك؛ فإنه مقرون مع قيس بن سعد وحبيب- وهو العلم-.والحديث أخرجه أحمد (2/416) : ثناعفان:ثنا حماد... به؛ إلا أنه لميذكر: عمارة بن ميمون.وأخرجه مسلم (2/10) ، وأبو عوانة (2/125) من طريق حبيب المعلم وحده؛وزاد في آخره: ومن قرأ بأُم الكتاب؛ فقد أجزأت عنه، ومن زاد فهو أفضل .ثم أخرجاه، وكذا البخاري (1/127) ، والنسائي (1/153) ، والبيهقي(2/61) ، وأحمد (2/258 و 273 و 285 و 301 و 308 و 348 و 411 و 435و 443 و 446 و 487) من طرق عن عطاء... به.