قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1104. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ، فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَامَ أَيْضًا حَتَّى كُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ، فَصَلَّى صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا، قَالَ: قُلْنَا لَهُ: حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ: فَقَالَ: «نَعَمْ، ذَاكَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَى الَّذِي صَنَعْتُ» قَالَ: فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي، أَمَا وَاللهِ، لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ»

مترجم:

1104.

سلیمان نے ثابت سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ رمضان میں (رات کی) نماز پڑھ رہے تھے میں آیا اور آ کر  آپ ﷺ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا، ایک اور آدمی آیا اوروہ بھی کھڑا ہو گیا حتی کہ ہم ایک جماعت بن گئے۔ جب نبی کریم ﷺ نے محسوس کیا کہ ہم آپﷺ کے پیچھے ہیں تو آپ ﷺ نے نماز میں تخفیف شروع کر دی۔  پھر آپ ﷺ گھر میں تشریف کے گئے۔ اس کے بعد آپﷺ نے ایک ایسی (لمبی) نماز پڑھی جو ہمارے پاس نہیں پڑھتے تھے۔ کہا: جب ہم نے صبح کی، ہم نے آپ ﷺ سے پوچھا: کیا آپ کو رات ہمارا پتہ چل گیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، اسی بات نے  مجھے ا س کام پر آمادہ کیا جو میں نے کیا‘‘
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے وصال کرنا شروع کر دیا اور یہ وصال مہینے کے آخر میں تھا۔ آپﷺ کے ساتھیوں میں سے بھی کچھ لوگ وصال کرنے لگے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: لوگوں کا معاملہ کیا ہے کہ وہ وصال کر رہے ہیں؟ تم میری مانند نہیں ہو، ہاں، اللہ کی قسم! اگر یہ مہینہ میرے لیے زیادہ ہو جاتا تو میں ایسا وصال کرتا کہ زیادہ گہرائی میں جانے والے گہرائی میں جانا چھوڑ دیتے۔‘‘