قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رُكْنٌ لَا يَصِحُّ الْحَجُّ إِلَّا بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1277. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي لَأَظُنُّ رَجُلًا، لَوْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، مَا ضَرَّهُ، قَالَتْ: «لِمَ؟» قُلْتُ: لِأَنَّ اللهَ تَعَالَى يَقُولُ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَتْ: " مَا أَتَمَّ اللهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَ: فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَهَلْ تَدْرِي فِيمَا كَانَ ذَاكَ؟ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا يُهِلُّونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لِصَنَمَيْنِ عَلَى شَطِّ الْبَحْرِ، يُقَالُ لَهُمَا إِسَافٌ وَنَائِلَةُ، ثُمَّ يَجِيئُونَ فَيَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَحْلِقُونَ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كَرِهُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَهُمَا لِلَّذِي كَانُوا يَصْنَعُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ} [البقرة: 158] إِلَى آخِرِهَا، قَالَتْ: فَطَافُوا "

مترجم:

1277.

ہمیں ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کی: میرا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہ کرے تو اسے کوئی نقصان نہیں (اس کا حج وعمرہ درست ہوگا۔) انھوں نے پوچھا: وہ کیوں؟ میں نے عرض کی: کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (بے شک صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سےہیں، آخرتک) (پھر کوئی حج کرے یا عمرہ تو اس کو گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جس نے شوق سے کوئی نیکی کی تو اللہ قدردان ہے سب جانتا ہے۔) انھوں نےجواب دیا: وہ شخص صفا مروہ کے مابین سعی نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس کا حج اور عمرہ مکمل نہیں فرماتا۔ اگر بات اسی طرح ہوتی جس طرح تم کہہ رہے ہو تو (اللہ کا فرمان) یوں ہوتا:(اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جو اب دونوں کا طواف نہ کرے۔) کیا تم جانتے ہوکہ یہ آیت کس بارے میں (نازل ہوئی) تھی؟ بلاشبہ جاہلیت میں انصار ان دو بتوں کے لئے احرام باندھتے تھے جو سمندر کے کنارے پر تھے، جنھیں اساف اور نائلہ کہا جاتا تھا، پھر وہ آتے اور صفا مروہ کی سعی کرتے، پھر سر منڈا کر (احرام کھو ل دیتے) ،جب اسلام آیا تو لوگوں نے جاہلیت میں جو کچھ کر تے تھے،اس کی وجہ سے ان دونوں (صفا مروہ) کا طواف کرنا بُرا جانا، کیونکہ وہ جاہلیت میں ان کا طواف کیا کرتے تھے۔(حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی: (بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔) آخر آیت تک۔ فرمایا: تو لوگوں نے (پھر سے ان کا) طواف شروع کر دیا۔