قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ تَحْرِيمِ مَكَّةَ وَصَيْدِهَا وَخَلَاهَا وَشَجَرِهَا وَلُقَطَتِهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ عَلَى الدَّوَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1354. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، أَنَّهُ حَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ "، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْح: مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو؟ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْح، «إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلَا فَارًّا بِدَمٍ، وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ»

مترجم:

1354.

ابو شریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے، جب وہ (ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے خلا ف) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا: اے امیر! مجھے اجا زت دیں، میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمایا تھا، اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا، میرے دل نے یاد رکھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے الفا ظ بو لے تو میری دونوں آنکھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ،پھر فرمایا: ’’بلا شبہ مکہ کو اللہ تعالیٰ نے حرمت عطا کی ہے لوگوں نے نہیں، کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ (یہ حلال ہے کہ) کسی درخت کو کا ٹے۔ اگر کو ئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا: بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی، تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی، اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آ گئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی، اور جو حا ضر ہے (یہ بات) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں۔‘‘ اس پر ابو شریح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا: (جواب میں) عمرو نے تم سے کیا کہا؟ (کہا:) اس نے جواب دیا: اے ابو شریح! میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں حرم کسی نافر مان (باغی) کو، خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا۔