قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ تَحْرِيمِ مَكَّةَ وَصَيْدِهَا وَخَلَاهَا وَشَجَرِهَا وَلُقَطَتِهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ عَلَى الدَّوَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1355. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ. ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقْتَلَ "، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي قُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ» فَقَامَ أَبُو شَاهٍ - رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ - فَقَالَ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ»، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

1355.

ولید بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا) ہمیں اوزاعی نے حدیث سنا ئی، (کہا:) مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنا ئی، (کہا:) مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے اور (انھوں نے کہا) مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیا ن کی، انھو نےکہا: جب اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح عطا کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں ( خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہو ئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ’’بلا شبہ اللہ نے ہا تھی کو مکہ سے رو ک دیا، اور اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا، مجھ سے پہلے یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ تھا، میرے لیے دن کی ایک گھڑی کے لیے حلال کیا گیا، اور میرے بعد یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا، اس لیے نہ اس کے شکار کو ڈرا کر بھگایا جا ئے اور نہ اس کے کا نٹے (دار درخت) کا ٹے جا ئیں۔ اور اس میں گری پڑی کوئی چیز اٹھانا، اعلان کرنے والے کے سوا کسی کے لیے حلال نہیں، اور جس کا کو ئی قریبی (عزیز) قتل کر دیا جا ئے اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو (اس کی نظر میں) بہتر ہو، یا اس کی دیت دی جا ئے یا (قاتل) قتل کیا جا ئے۔‘‘ اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اَذْخَر کے سوا ہم اسے اپنی قبروں (کی سلوں کی درزوں) اور گھروں (کی چھتوں) میں استعمال کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَذْخَر کے سوا۔‘‘ اس پر اہل یمن میں سے ایک آدمی ابو شاہ کھڑے ہو ئے اور کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! (یہ سب) میرے لیے لکھوا دیجیٔے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔‘‘ ولید نے کہا: میں نے اوزاعی سے پو چھا: اس (یمنی) کا یہ کہنا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے لکھوا دیں۔‘‘ (اس سے مراد) کیا تھا؟ انھوں نے کہا: یہ خطبہ (مراد تھا) جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔