قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ حُكْمِ الْعَزْلِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1438. وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو صِرْمَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَسَأَلَهُ أَبُو صِرْمَةَ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَذْكُرُ الْعَزْلَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ بَلْمُصْطَلِقِ، فَسَبَيْنَا كَرَائِمَ الْعَرَبِ، فَطَالَتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، وَرَغِبْنَا فِي الْفِدَاءِ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ وَنَعْزِلَ، فَقُلْنَا: نَفْعَلُ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا لَا نَسْأَلُهُ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ «لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، مَا كَتَبَ اللهُ خَلْقَ نَسَمَةٍ هِيَ كَائِنَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، إِلَّا سَتَكُونُ

مترجم:

1438.

ربیعہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی، انہوں نے ابن مُحَریز سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوصرمہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں حاضر ہوئے، ابوصرمہ نے ان سے سوال کیا اور کہا: ابوسعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بنی مصطلق کے خلاف جنگ کی اور عرب کی چنیدہ عورتیں بطور غنیمت حاصل کیں، ہمیں (اپنی عورتوں سے) دور رہتے ہوئے کافی مدت ہو چکی تھی، اور ہم (ان عورتوں کے) فدیے کی بھی رغبت رکھتے تھے، ہم نے ارادہ کیا کہ (ان عورتوں سے) فائدہ اٹھائیں اور عزل کر لیں، ہم نے کہا: ہم یہ کام کریں بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہوں تو ان سے سوال بھی نہ کریں! چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم (عزل) نہ بھی کرو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ اللہ نے قیامت کے دن تک (پیدا) ہونے والی جس جان کی پیدائش لکھ دی ہے، وہ ضرور پیدا ہو گی۔‘‘